پاکستان کا سیاسی بحران: عمران خان، عدالتی جنگ، اور عوامی اعتماد کی لڑائی

  







پاکستان میں سیاسی بحران کی نئی جہت



اسلام آباد کی گلیوں میں آج کل ایک خبر بہت گرم ہے، اور وہ ہے پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے ممبران اسمبلی کو نااہل کرنے کی مبینہ کوشش۔ سپریم کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات کا چار ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا ہے، مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہزاروں افراد ان مقدمات میں نامزد ہیں اور شواہد نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اگر ان مقدمات کا فیصلہ اندھا دھند طریقے سے کیا گیا تو ایک نیا عدالتی بحران جنم لے سکتا ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سب فیصلے اپیلوں میں الجھ کر برسوں تک لٹک سکتے ہیں۔






مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کا حق چھینا جا رہا ہے؟












ایک اور اہم نکتہ جو سامنے آ رہا ہے، وہ یہ ہے کہ مبینہ طور پر مخصوص نشستیں تحریکِ انصاف کو نہیں دی جا رہیں۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے مطابق PTI ان نشستوں کی حقدار ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اہم اداروں میں بیٹھے چند افراد نے، جو قانونی یا عدالتی پس منظر نہیں رکھتے، یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ PTI کو ان کا حق نہیں دیا جائے گا۔ اگر انصاف کا یہی معیار رہا تو یہ نظام شدید بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔






عمران خان سے ملاقاتیں یا سمجھوتے کی کوششیں؟



تحریکِ انصاف کی قیادت کی طرف سے عمران خان سے ملاقات کی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن اداروں کی طرف سے انہیں اجازت نہیں دی جا رہی۔ حالیہ دنوں میں عمر ایوب خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان دیا کہ عدالت کے حکم کے باوجود پولیس انکار کر دیتی ہے، اور کہتی ہے کہ وہ صرف "خفیہ اداروں" کے افسران کا حکم مانتی ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جہاں جمہوری اقدار کا امتحان شروع ہوتا ہے۔ دوسری طرف، صاحبزادہ حامد رضا نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان سے "ڈیل" کی بھیک مانگی جا رہی ہے، مگر وہ انکار کر رہے ہیں۔




صحت، زراعت اور میڈیا — حکومت کی ناکامیوں کا آئینہ




پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال، پولیو ورکرز کا احتجاج اور کپاس کی درآمد میں 60٪ اضافہ — یہ سب حکومت کی ناکام پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مریض علاج کے لیے رُل رہے ہیں، پولیو جیسی خطرناک بیماری کے خلاف مہم متاثر ہو چکی ہے، اور کسانوں کو ان کی پیداوار کا مناسب معاوضہ نہیں دیا جا رہا۔ دوسری طرف، حکومتی شخصیات ہر سرکاری عمارت پر اپنی تصاویر لگوانے میں مصروف ہیں، گویا ملک ذاتی تشہیر کا میدان بن چکا ہو۔








اس وقت پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ ہر طبقہ، ہر ادارہ اور ہر فرد متاثر ہو رہا ہے۔ لیکن سوشل میڈیا نے عوام کو نیا شعور دیا ہے۔ اب لوگ حقائق جاننے کی کوشش کرتے ہیں، سوال کرتے ہیں، اور تبدیلی چاہتے ہیں۔ عمران خان ایک بار پھر عوامی امید بن کر ابھر رہے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا نظام ان کی راہ میں دیوار بنے گا یا راستہ دے گا؟




















































Post a Comment

0 Comments

Comments

Recent